Skip to main content

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضیPart-2

حضرت مکحول دمشقی  ؒفرماتےہیں کہ جب تم کسی کوروتے ہوۓ دیکھوتواس کے ساتھ رونے لگ پڑو یا کم ازکم رونے جیسی شکل بنالوکہتے ہیں میں نے ایک شخص کو روتے دیکھ کربدگمانی کی تھی کہ وہ رعایاکاری کررہاہے تواس کی سزامیں میں ایک سال تک خوف خداورعشق رسول میں نہ روسکا  مجھے ایک واقعہ یادآرہا ہے میرے ایک دوست  تھے فوت ہوگئے اللہ سب کی مغفرت فرماۓ کفن دفن کے بعد رسم ورواج کے مطابق تین چاردن تک تعزیت کیلئے آنے والے  لوگوں کا آناجانارہا  جب لوگوں کی آمدورفت ختم ہوگئ تو میں ان کی فیملی کے ساتھ بیٹھا تھا  کچھ عورتیں آپس میں مل کر حساب لگا رہی تھیں کہ فلاں تعزیت کیلئے آیااورفلاں نہیں آیا وغیرہ وغیرہ لیکن میں ایک دم اس وقت چونک گیا جب ایک عورت کا ذکرآیا کہ وہ فوتگی والے دن دھاڑیں مارمارکررورہی تھی تو دوسری نے کیاخوب جواب ارشادفرمایا ‘’ وہ ہمارے والے کو نہیں اپنوں کو رورہی تھی ‘’ یعنی جب ہم اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ ایسے غم کے عالم میں بھی دوسروں پر ہماری نظرہوتی ہے دوسروں کے بارے میں ایسے وسوسے ہوتے ہیں تو پھر سوچ لیں کہ عام دنوں میں ہماراکیا حال ہوگا
دل پاک نہیں تو پاک ہوسکتا نہیں مسلمان
ورنہ ابلیس کو بھی آتے تھے وضوکے فرائض بہت
بحرحال  یہ ایک حقیقت ہے کہ ہماری غلطی کی سزاہمیں ہی ملنی ہے اورکوئی بھی مذہب اورمعاشرہ اس حقیقت کاانکارنہیں کرتا ہم ہیں کہ بس کبوترکی طرح آنکھیں بندکیے ہوۓہیں
ہم روزغلطیاں کرتے ہیں لیکن پچھتاتے نہیں باربار ایک ہی غلطی نہ ہم کسی کی غلطی سے سیکھتے ہیں اورنہ ہی اپنی غلطی سےکل کوئی تیزرفتاری کی وجہ سے حادثے میں جان سے گیا اورآج ہم کل کوئی سکول سے بھاگ گیااورآج ہم کل کوئی فیل ہواتوآج ہم
اکثراوقات لوگ کام کاآغازاس وقت کرتے ہیں جب اختتام کاوقت ہوتاہے میں نےبس سٹاپ پرکھڑے ہوۓایک شخص کو سگریٹ پیتے دیکھا جب بس چل پڑی تواسے بس کے پیچھے نہ صرف بھاگتے گرتے بلکہ مرتے ہوۓ بھی دیکھا ہم ہرروزصبح سکول یاڈیوٹی پر جاتےہیں اور پہنچتے پہنچتے ہماری سانسیں پھولی ہوتی ہیں  ہم نمازاس وقت پڑھنا شروع کرتے ہیں جب ہم  نہ تو رکوع میں جھک سکتے ہیں اورنہ ہی سجدہ ریز ہوسکتے ہیں یعنی بڑھاپے میں(کرسی پربیٹھ کرپڑھتے ہیں ) ......عام طور پر آپ نے سنا ہوگا  کہ فلاں شخص نے کوئی  ایسا کام شروع کردیا جو معاشرے میں براسمجھا جاتاہو مثلا ایک بوڑھے شخص نے شادی کرلی اب اس پر تنقید کے نشتر کچھ یوں چلیں گے ‘’قبر میں ٹانگیں ہیں اوراس کے کام دیکھو ‘’  ‘’یہ تو نمازروزے کی عمر ہے اس کے کام دیکھو ‘’ یعنی بڑھاپےکو نہ صرف اللہ کی راہ میں وقف کردیاجاتا ہے بلکہ نوجوانوں کی ذہن سازی بھی کی جاتی ہے کہ عبادت صرف بڑھاپے میں ہی ہوتی ہے جبکہ اسلام تو جوانی کی عبادت کوپسندکرتا ہے    یہ ایسی غلطیاں ہیں جنہیں اکثرلوگ غلطیوں میں  شمارہی نہیں کرتے
رمضان میں سحری کےوقت مولوی صاحب منتیں کررہےہوتےہیں کہ سحری کاوقت ختم ہوگیاہے لیکن ہم ہیں کہ اپنی ضدپرڈٹے ہوۓ ہیں جب تک آذان ختم نہیں ہوگی وقت توہے ہی یہ غلطی ایک دوبارنہیں پوری زندگی دہرائی جاتی ہے ہرچورپکڑے جانے کے بعد اپنی غلطی پر پشیمان ہوتا ہے ہرڈرائیور ایکسیڈنٹ کرنے کے بعد گاڑی احتیاط سے چلاناشروع کردیتا ہے     ہرسٹوڈنٹ رزلٹ آنے کےبعدخودسےعہدکرتاہے کہ اگلےسال کےشروع میں ہی پڑھائی شروع کرے گا لیکن گزشتہ سالوں کی طرح یہ سال شروع ہوتاہےاورپھرختم بھی ہوجاتاہے اوریوں ایک بارپھر وعدےاپنادم توڑدیتےہیں
الغرض زندگی کاکوئی بھی شعبہ ہوسٹوڈنٹ سے لےکرپروفیسرتک مریض سےلےکرڈاکٹرتک عوام سے لے کرحکمرانوں تک جوان سےلےکربوڑھےتک
وقت گزرنے کےساتھ ساتھ اپنے  وعدوں کو خودہی سولی چڑھادیتے ہیں عظیم لوگ وہی ہوتے ہیں  جونہ صرف اپنی غلطیوں سےسیکھتے ہیں  بلکہ دوسروں کی غلطیوں سے بھی سیکھ کرآتے ہیں اللہ نےانسان کی فطرت میں رکھا ہے کہ وہ سیکھتاہےاورسیکھتاچلاجاتاہے دوسال کےبچے کے سامنےآگ رکھ دیں وہ کبھی بھی آگ کو نہیں چھوۓگاہوسکتا ہے اسے آ گ نے کبھی بھی نہ جلایا ہو سواۓحضرت موسیٰ علیہ السلام کے جنہوں نے اللہ کےحکم سے آگ منہ میں ڈالی تھی
ضروری نہیں کہ وہ بچہ پہلے کبھی آگ سے جلاہو لیکن وہ پھر بھی سیکھ جاتا ہے کہ آگ جلاتی ہے ہم ہراس غلطی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی فوراسزاملتی ہے مثلا ہم جان بوجھ کر آگ میں ہاتھ نہیں ڈالتے مگر جہنم میں جلنے کیلئے خوب تیاریاں کررہے ہوتے ہیں یعنی بداعمالیاں کررہے ہوتے ہیں   
حضرت علیؓ فرماتے ہیں
مومن کبھی ایک سوراخ سے دوبارنہیں ڈساجاتا
لیکن ہم اپنی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ننانوےبارڈسے جاتے ہیں اور ایک بارپھرڈسوانے کیلئے تیارہوجاتے ہیں ہم گنا ہ  اس وقت چھوڑتے ہیں  جب ہم گناہ کرنہیں سکتے یا ہمیں موقع نہیں ملتا  بحرحال گنا ہ کا موقع نہ ملنا بھی اللہ کی رحمت ہوتی ہے لیکن ہمارے الجھتے بکھرتے کمزور ہوتے بوڑھے ہوتے دماغ اسی تاک میں رہتے ہیں کہ کہاں موقع ملے اورکسی کی زمین دبالی جاۓ یا پھرکسی کو زمیں بوس کردیا جاۓ
کرکربدیاں بڈھا ہویا نکل گیا کب تیرا
                                        فیر وی بدیوں بازنہ آیا واہ واہ شخص دلیرا                                           (میاں محمد بخش)

(جاری ہے)

Comments

Popular posts from this blog

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضی

یوں توانسان دنیامیں آیا ہی غلطی کی وجہ سے ہےوگرنہ آج نہ دنیاہوتی نہ دنیاکی الجھنیں نہ تکلیفیں نہ خوشی نہ غم اللہ کی حکمت یاپھرانسان کی سزامگراس پہلی غلطی سےآج تک غلطیوں کاایک نہ تھمنےوالاسلسلہ جاری وساری ہے بظاہرمیرےموضوع سے یوں لگتاہےکہ وہ غلطیاں جن کاذکرہونےجارہاہے ہمارا ان سے کوئی لینادینانہیں  لیکن ہماری ہرغلطی اس پہلی غلطی سے جڑی ہوئی ہے  شاید اسی وجہ سے انسان کوخطاکاپتلاکہاجاتاہے غلطی پرنادم ہونااورمعافی مانگ لینا انسان کاکام ہے اورغلطی پراکڑجاناشیطان کاکام ہے پہلی غلطی پہلی تھی دوسری نہیں ہوئی آدم علیہ السلام سے غلطی ہوئی پھرسزاملی یعنی سزاکے طورپرآدم ؑ کوجنت سے نکال کر زمین پربھیج دیاگیا پھر  آدم کوسزاپرنہیں غلطی پرپچھتاواہوامعافی مانگی اورمعاف کردیاگیا لیکن ہم ہیں غلطی کرتے ہیں سزابھی پاتے ہیں لیکن حیرت ہے پچھتاوانہیں ہوتامعافی نہیں مانگتے غلطی کو ہی درست ثابت کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں بھلا کمان سے نکلا تیراور منہ سے نکلی بات بھی کبھی واپس آسکتی ہے ؟کبھی نہیں البتہ غلطی کے بعد معافی کاموقع باقی رہتا ہےلیکن ایک ایسا  گناہ بھی ہے جس کی معافی کا موقع دنیامیں نہیں مل
اگرمیرے قلم سے نکلی ہوئی ایک تحریر یا منہ سے نکلے ہوئے چندالفاظ  سے میرے کسی دوست یا دشمن کو تھوڑی سی بھی تسکین پہنچ گئی تو میرے لئے یہ دنیا کی عظیم نعمت ہوگی