یوں توانسان دنیامیں
آیا ہی غلطی کی وجہ سے ہےوگرنہ آج نہ دنیاہوتی نہ دنیاکی الجھنیں نہ تکلیفیں نہ
خوشی نہ غم اللہ کی حکمت یاپھرانسان کی سزامگراس پہلی غلطی سےآج تک غلطیوں کاایک
نہ تھمنےوالاسلسلہ جاری وساری ہے بظاہرمیرےموضوع سے یوں لگتاہےکہ وہ غلطیاں جن کاذکرہونےجارہاہے
ہمارا ان سے کوئی لینادینانہیں لیکن ہماری
ہرغلطی اس پہلی غلطی سے جڑی ہوئی ہے شاید
اسی وجہ سے انسان کوخطاکاپتلاکہاجاتاہے غلطی پرنادم ہونااورمعافی مانگ لینا انسان
کاکام ہے اورغلطی پراکڑجاناشیطان کاکام ہے
پہلی غلطی پہلی تھی
دوسری نہیں ہوئی آدم علیہ السلام سے غلطی ہوئی پھرسزاملی یعنی سزاکے طورپرآدم ؑ
کوجنت سے نکال کر زمین پربھیج دیاگیا پھر آدم کوسزاپرنہیں غلطی پرپچھتاواہوامعافی مانگی
اورمعاف کردیاگیا لیکن ہم ہیں غلطی کرتے ہیں سزابھی پاتے ہیں لیکن حیرت ہے
پچھتاوانہیں ہوتامعافی نہیں مانگتے غلطی کو ہی درست ثابت کرنے کی کوشش میں لگ جاتے
ہیں بھلا کمان سے نکلا تیراور منہ سے نکلی بات بھی کبھی واپس آسکتی ہے ؟کبھی نہیں
البتہ غلطی کے بعد معافی کاموقع باقی رہتا ہےلیکن ایک ایسا گناہ بھی ہے جس کی معافی کا موقع دنیامیں نہیں
ملتا اوروہ ہے خودکشی کیونکہ مرنے کے بعد معافی نہیں مانگی جاسکتی ..............
اپنی غلطی
کوماننااورمعافی مانگناآدم علیہ السلام کی سنت ہے لیکن ہم ہیں کہ نہ صرف اپنی
غلطی کوماننے سے کتراتےہیں بلکہ بعض اوقات اپنی غلطی کودوسروں پر ہی تھونپ دیتے
ہیں جسے عام لفظوں میں الزام تراشی کہہ سکتے ہیں یعنی
‘’ہک چوری تے اتوں سینہ زوری ’‘
غالب نے کیا خوب کہا ہے کہ
عمر بھر ہم یوں ہی غلطی کرتے رہے غالب
دھول چہرے پہ تھی اورہم آئینہ صاف کرتے رہے
جب ہم غلطی ماننے سے ہی
انکاری ہیں توپھرمعافی کیسے ملے گی؟یہ ضروری نہیں کہ آپ کسی کے سامنے ہاتھ باندھ
کرکھڑے ہوجائیں اور عرض کریں جی مجھے معاف کردیجیے.....آپ کا دوسروں سے بول چال
ملنا بیٹھنا ہی بتا دیتے ہیں کہ آپ غلطی پر اکڑے ہیں یاپھر نادم
(جاری
ہے )
Comments
Post a Comment