Skip to main content

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضیPart-3

غلطی سرزدہونا اتنابرا نہیں جتنا غلطی پرڈٹے رہنا  یہ غلطیاں اورگناہ ہی ہیں جو بعض اوقات انسان کو جنت کی راہ دکھلادیتے ہیں حضرت عمرٖؓکادورخلافت ہے وہ عمر جس کے نام سے شیطان بھی بھاگتاتھا گلی میں تشریف لارہے ہیں سامنے ایک شخص بغل میں شراب کی بوتل لئےآرہا ہے اب اس نےدیکھا کہ عمرؓ آرہےہیں شراب پکڑی جائے گی اورسزاوہ تو عمر ؓ نے موقع پرہی دے دینی ہے وہ شخص اللہ کی طرف متوجہ ہوا اورعرض کی اے اللہ آج اگر تو مجھے عمرؓ سے بچالے تو میں شراب پینے سے توبہ کرتا ہوں اتنے میں عمرؓ بھی سر پرآن پہنچے  فرمایا تمھارے پاس یہ کیا ہے وہ شخص کہنے لگا سرکہ کی بوتل ہے عمر ؓ شراب کی بوتل ہاتھ میں پکڑتے ہیں چیک کرتے ہیں تو واقعی شراب کی بوتل سرکہ بن چکی ہوتی ہے
جوں جوں سائنس نے ترقی کی انسان کا طرززندگی ترقی کرتا گیا خچروں اوراونٹوں پر سفرکرنے والاانسان آج ہوائی جہازمیں اڑرہا ہے  کنواں ،جھیل اورندی کے کنارے جھونپڑی لگا کر بسنے والا انسان آج بلند ترین عمارتوں میں  بس رہاہے  ہڈیوں پتھروں اورپتوں پر لکھنے والا انسان آج کمپیوٹر استعمال کررہا ہےاتنی ترقی کے باوجود بھی انسان اپنی مشکلا ت پر قابونہیں پاسکا ذہنی و قلبی سکون حاصل نہ کرسکا بلکہ یو ں کہیے کہ ترقی کے ساتھ ساتھ مشکلات میں بھی اضافہ ہوتا گیا  سائنس کی ترقی کی وجہ سے ہمارے ماحول پر اوربالخصوص جو اثر ہمارے ذہنوں پر اثر پڑا ہے ہردور میں اس کے حل تلاش کئے جاتے رہے مگر وقت کے ساتھ ساتھ نئےنئے مسائل بھی جنم لیتے رہےلیکن کچھ مسائل بلکہ یوں کہئے کہ بیماریاں ایسی بھی ہیں جو ہمیشہ سے انسان کا پیچھا کرتی رہی ہیں ہزاروں سال گزرنے کے بعد آج بھی تقریبا اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں اوران کا علاج اتنا مشکل ہے کہ کوئی ڈاکٹر یا حکیم آج اس کی دواتیا ر نہ کرسکے اوراس کا علاج اتنا آسان بھی ہے کہ آپ خود اس کا علاج کرسکتے ہیں اب آپ کی مرضی ہےکہ اس اس مسئلے کو حل کریں یا پھرخود اس میں حل ہوجائیں
یوں تودنیامیں سینکڑوں بیماریاں ہیں اور ہربیماری کاکوئی نہ کوئی علاج بھی ہے یا ریسرچ کی جارہی ہےکینسر جیسے موذی مرض کاعلاج ممکن ہو چکا ہے پولیو پر قابوپانے کی بھرپورکوششیں کی جارہی ہیں  ٹی بی کو شکست دی جا چکی ہے مریض ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے ڈاکٹر دوا دیتا ہے اور اللہ صحتیاب کرتا ہے  لیکن اس دنیا  میں  ایک ایسی بیماری بھی ہے جو آپ کے مسقبل کو دیمک کی طرح کھا جاتی ہے وہ مستقبل جائے دنیاوی ہو یا اخروی  جس کاعلاج صرف آپ خودکرسکتے ہیں کوئی ڈاکٹر یاحکیم نہیں اوروہ ہے ’‘سستی اور کاہلی ’‘ لیکن سست اور کاہل لوگوں کیلئے میرے پاس ایک  خوشخبری بھی ہے کہ چینی اورجاپانی ماہرین نے مل کر ایک دوا تیارکی ہے جو انسان کے اندر سے سستی پیداکرنے والے جینز کو ختم کردیتی ہے لیکن ابھی یہ  طریقہ علاج انڈرپروسیس ہے  بل گیٹس کمپیوٹر کی دنیا کا بادشاہ کہتاہے کہ جوبھی کام مشکل ہوتا ہے  یا اس کا حل نہیں مل رہا ہوتا تو میں اپنے کسی سست ملازم کو سونپ دیتا ہوں اس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ وہ کام سست تو کرتا ہے لیکن آسانی اتنی پیدا کردیتا ہے کہ دوسرے سست لوگوں کیلئے یہ کام آسان ہوجاتا ہے  یعنی کچھوہ سست ہی سہی بآخر اپنی منزل پر پہنچ جاتا ہے  لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سستی   کے فوائدسے کہیں زیادہ اس کے نقصانات بھی ہیں ہماری  بدقسمتی ہے کہ سستی اور کاہلی جیسے ہمارےخون میں ہی  شامل ہوچکی ہےسستی ایک ایسانشہ ہے جو شراب اورافیون سےبھی زیادہ خطرناک ہے منشیات آپ کی ذات کونقصان پہنچاتی ہیں جبکہ سستی وکاہلی  بعض اوقات  آپ کی ذات کےساتھ ساتھ دوسروں کابھی نقصان کرتی ہے ایک ڈاکٹرسستی کرے گاتودوسروں کی جان بھی جاسکتی ایک استادسستی کرے گاتومستقبل کے معمار تباہ ہوسکتے ہیں ایک پولیس والاسستی کرے گاتو جرائم کوتقویت ملے گی ایک باپ سستی کرے گاتو اولاداندھیروں میں ڈوبےگی اولادسستی کرے گی توماں باپ کےارمانوں پرپانی پھرےگا ایک پائلٹ کی چند لمحات کی سستی سینکڑوں لوگوں کی جان لےسکتی ہے ایک مزدورسستی کرے گاتوکمپنی کونقصان ہوگا حرام کمائی اپنی اولاد کوکھلاۓگا سست انسان ہمیشہ یہ سب کچھ اپنے آپ کو سکون پہچانے کیلئے کرتا ہے  لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ سست اورکاہل لوگ زندگی میں کبھی راحت نہیں پاتے اس کے برعکس چست اورمحنتی لوگ مطمئن زندگی گزارتے ہیں  الغرض
سستی وکاہلی  اپنےآپ کوتکلیف دہ سکون پہنچانےاوردوسرں کےمستقبل سے کھیلنےکانام ہے

(جاری ہے )

Comments

Popular posts from this blog

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضی

یوں توانسان دنیامیں آیا ہی غلطی کی وجہ سے ہےوگرنہ آج نہ دنیاہوتی نہ دنیاکی الجھنیں نہ تکلیفیں نہ خوشی نہ غم اللہ کی حکمت یاپھرانسان کی سزامگراس پہلی غلطی سےآج تک غلطیوں کاایک نہ تھمنےوالاسلسلہ جاری وساری ہے بظاہرمیرےموضوع سے یوں لگتاہےکہ وہ غلطیاں جن کاذکرہونےجارہاہے ہمارا ان سے کوئی لینادینانہیں  لیکن ہماری ہرغلطی اس پہلی غلطی سے جڑی ہوئی ہے  شاید اسی وجہ سے انسان کوخطاکاپتلاکہاجاتاہے غلطی پرنادم ہونااورمعافی مانگ لینا انسان کاکام ہے اورغلطی پراکڑجاناشیطان کاکام ہے پہلی غلطی پہلی تھی دوسری نہیں ہوئی آدم علیہ السلام سے غلطی ہوئی پھرسزاملی یعنی سزاکے طورپرآدم ؑ کوجنت سے نکال کر زمین پربھیج دیاگیا پھر  آدم کوسزاپرنہیں غلطی پرپچھتاواہوامعافی مانگی اورمعاف کردیاگیا لیکن ہم ہیں غلطی کرتے ہیں سزابھی پاتے ہیں لیکن حیرت ہے پچھتاوانہیں ہوتامعافی نہیں مانگتے غلطی کو ہی درست ثابت کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں بھلا کمان سے نکلا تیراور منہ سے نکلی بات بھی کبھی واپس آسکتی ہے ؟کبھی نہیں البتہ غلطی کے بعد معافی کاموقع باقی رہتا ہےلیکن ایک ایسا  گناہ بھی ہے جس کی معافی کا موقع دنیامیں نہیں مل
اگرمیرے قلم سے نکلی ہوئی ایک تحریر یا منہ سے نکلے ہوئے چندالفاظ  سے میرے کسی دوست یا دشمن کو تھوڑی سی بھی تسکین پہنچ گئی تو میرے لئے یہ دنیا کی عظیم نعمت ہوگی

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضیPart-2

حضرت مکحول دمشقی  ؒفرماتےہیں کہ جب تم کسی کوروتے ہوۓ دیکھوتواس کے ساتھ رونے لگ پڑو یا کم ازکم رونے جیسی شکل بنالوکہتے ہیں میں نے ایک شخص کو روتے دیکھ کربدگمانی کی تھی کہ وہ رعایاکاری کررہاہے تواس کی سزامیں میں ایک سال تک خوف خداورعشق رسول میں نہ روسکا  مجھے ایک واقعہ یادآرہا ہے میرے ایک دوست  تھے فوت ہوگئے اللہ سب کی مغفرت فرماۓ کفن دفن کے بعد رسم ورواج کے مطابق تین چاردن تک تعزیت کیلئے آنے والے  لوگوں کا آناجانارہا  جب لوگوں کی آمدورفت ختم ہوگئ تو میں ان کی فیملی کے ساتھ بیٹھا تھا  کچھ عورتیں آپس میں مل کر حساب لگا رہی تھیں کہ فلاں تعزیت کیلئے آیااورفلاں نہیں آیا وغیرہ وغیرہ لیکن میں ایک دم اس وقت چونک گیا جب ایک عورت کا ذکرآیا کہ وہ فوتگی والے دن دھاڑیں مارمارکررورہی تھی تو دوسری نے کیاخوب جواب ارشادفرمایا ‘’ وہ ہمارے والے کو نہیں اپنوں کو رورہی تھی ‘’ یعنی جب ہم اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ ایسے غم کے عالم میں بھی دوسروں پر ہماری نظرہوتی ہے دوسروں کے بارے میں ایسے وسوسے ہوتے ہیں تو پھر سوچ لیں کہ عام دنوں میں ہماراکیا حال ہوگا دل پاک نہیں تو پاک ہوسکتا نہیں مسلمان ورنہ اب