Skip to main content

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضیPart-3

سستی اورکاہلی چندلمحوں کی ہو چند دنوں کی ہو چند مہینوں کی ہویاپھر چند سالوں کی  یہ ایک میٹھازہر ہے بہت سے لوگ خوشی خوشی کھاتے رہتےہیں اورآخران کامستقبل انجان سی موت مرجاتاہے  انسان کوہوش اس وقت آتی ہے جب وقت گزرچکاہوتاہے پھرانسان اپنے آپ کو جھوٹی تسلیاں دیتاہےاپنے ضمیرکومطمٔن کرنےکی کوشش کرتاہے لیکن انسانی ضمیرکبھی جھوٹ نہیں بولتا یوں انسان خود کو ملامت کرتارہتاہے
اب پچھتاۓ کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
کورٹ میں اچھے وکیل کو فیس دے کرجھوٹاکیس تو جیتا جاسکتا ہے لیکن اپنے ضمیر کے سامنے انسان کبھی فتح یاب نہیں ہوسکتا   حضورﷺ نے ارشاد فرمایا

بندہ تقوے کی رُوح کو اس وقت تک نہیں پا سکے گا جب تک وہ اپنے ضمیر کی خلش کا احترام نہیں کرے گا۔
ضمیر بیچارہ تو اپناکام کرتا رہتا ہے لیکن بے حس انسان اس کی سن کربھی  ان سنی کردیتاہے بات سمجھ آبھی جاتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرسکتا کیونکہ اس کانفس اورانا آڑے آجاتے ہیں
ضمیرجاگ ہی جاتاہےاگر زندہ ہو اقبال
کبھی گناہ سے پہلے تو کبھی گناہ کے بعد
اشفاق احمد کہتے ہیں
وقت اورسمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کوملتے ہیں کیونکہ اکثروقت پر سمجھ نہیں ہوتی اورسمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا
ہمارامسئلہ یہ ہے کہ ہم عام طورپر ان باتوں سےآنکھیں چراتےہیں جن سے ہمارا ضمیر جاگ سکتا ہے ہرناکامی کو قسمت یاپھردوسروں کے سر پر ڈال دیاجاتا ہے اورہرکامیابی کاسہرااپنے سرسجالیا جاتا ہے  بحرحال زندگی اتنی بے وفا ہے جس نے آج تک کسی کو بھی نہیں بخشا ہر ایک کو موت کے حوالے کردیتی ہے
زندگی اک بے وفا ہے اک دن ٹھکراۓ گی
موت اک محبوبہ ہے ساتھ لے کر جاۓ گی
 سکندراعظم جب یونان سے چلا تو فتوحات کا ایساسلسلہ چلا کہ وہ ملتا ن آن پہنچا ملتا ن فتح کرنے کے بعد وہ واپس پلٹا عراق میں ہی پہنچاتھا کہ بیمارپڑگیا شاہی طبیبوں نے موت کی پیش گوئی کردی اب وہ چیخ چیخ کرکہہ رہا تھا  ’‘ہے کوئی جومیری ساری سلطنت لےلے اور مجھے اتنی مہلت دلادے کہ میں اپنی سرزمیں یونان جاکرمروں’‘ لیکن زندگی نے اسے بھی وقت نہ دیا  جواپنی لاکھوں  مربع میل کی سلطنت بھی دینے کوتیارتھا
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے
اذاجاء اجلھم فلایستاخرون ساعۃ و لایستقدمون (القرآن)
موت جب آجاتی ہے تو  نہ ایک لمحہ آگے اور نہ ایک لمحہ پیچھے ہوتی ہے
حضورﷺ نےفرمایاپانچ چیزوں کوپانچ چیزوں سےپہلےغنیمت جانو

فراغت کو مشغولیت سے پہلے  سےپہلے جوانی کوبڑھاپےسےپہلے صحت کوبیماری سےپہلےخوشحالی کو محتاجی سے پہلے  اورزندگی کوموت سے پہلے

(جاری ہے )            

Comments

Popular posts from this blog

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضی

یوں توانسان دنیامیں آیا ہی غلطی کی وجہ سے ہےوگرنہ آج نہ دنیاہوتی نہ دنیاکی الجھنیں نہ تکلیفیں نہ خوشی نہ غم اللہ کی حکمت یاپھرانسان کی سزامگراس پہلی غلطی سےآج تک غلطیوں کاایک نہ تھمنےوالاسلسلہ جاری وساری ہے بظاہرمیرےموضوع سے یوں لگتاہےکہ وہ غلطیاں جن کاذکرہونےجارہاہے ہمارا ان سے کوئی لینادینانہیں  لیکن ہماری ہرغلطی اس پہلی غلطی سے جڑی ہوئی ہے  شاید اسی وجہ سے انسان کوخطاکاپتلاکہاجاتاہے غلطی پرنادم ہونااورمعافی مانگ لینا انسان کاکام ہے اورغلطی پراکڑجاناشیطان کاکام ہے پہلی غلطی پہلی تھی دوسری نہیں ہوئی آدم علیہ السلام سے غلطی ہوئی پھرسزاملی یعنی سزاکے طورپرآدم ؑ کوجنت سے نکال کر زمین پربھیج دیاگیا پھر  آدم کوسزاپرنہیں غلطی پرپچھتاواہوامعافی مانگی اورمعاف کردیاگیا لیکن ہم ہیں غلطی کرتے ہیں سزابھی پاتے ہیں لیکن حیرت ہے پچھتاوانہیں ہوتامعافی نہیں مانگتے غلطی کو ہی درست ثابت کرنے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں بھلا کمان سے نکلا تیراور منہ سے نکلی بات بھی کبھی واپس آسکتی ہے ؟کبھی نہیں البتہ غلطی کے بعد معافی کاموقع باقی رہتا ہےلیکن ایک ایسا  گناہ بھی ہے جس کی معافی کا موقع دنیامیں نہیں مل
اگرمیرے قلم سے نکلی ہوئی ایک تحریر یا منہ سے نکلے ہوئے چندالفاظ  سے میرے کسی دوست یا دشمن کو تھوڑی سی بھی تسکین پہنچ گئی تو میرے لئے یہ دنیا کی عظیم نعمت ہوگی

Regret of Past پچھتاوا ۔ ہاۓ میراماضیPart-2

حضرت مکحول دمشقی  ؒفرماتےہیں کہ جب تم کسی کوروتے ہوۓ دیکھوتواس کے ساتھ رونے لگ پڑو یا کم ازکم رونے جیسی شکل بنالوکہتے ہیں میں نے ایک شخص کو روتے دیکھ کربدگمانی کی تھی کہ وہ رعایاکاری کررہاہے تواس کی سزامیں میں ایک سال تک خوف خداورعشق رسول میں نہ روسکا  مجھے ایک واقعہ یادآرہا ہے میرے ایک دوست  تھے فوت ہوگئے اللہ سب کی مغفرت فرماۓ کفن دفن کے بعد رسم ورواج کے مطابق تین چاردن تک تعزیت کیلئے آنے والے  لوگوں کا آناجانارہا  جب لوگوں کی آمدورفت ختم ہوگئ تو میں ان کی فیملی کے ساتھ بیٹھا تھا  کچھ عورتیں آپس میں مل کر حساب لگا رہی تھیں کہ فلاں تعزیت کیلئے آیااورفلاں نہیں آیا وغیرہ وغیرہ لیکن میں ایک دم اس وقت چونک گیا جب ایک عورت کا ذکرآیا کہ وہ فوتگی والے دن دھاڑیں مارمارکررورہی تھی تو دوسری نے کیاخوب جواب ارشادفرمایا ‘’ وہ ہمارے والے کو نہیں اپنوں کو رورہی تھی ‘’ یعنی جب ہم اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ ایسے غم کے عالم میں بھی دوسروں پر ہماری نظرہوتی ہے دوسروں کے بارے میں ایسے وسوسے ہوتے ہیں تو پھر سوچ لیں کہ عام دنوں میں ہماراکیا حال ہوگا دل پاک نہیں تو پاک ہوسکتا نہیں مسلمان ورنہ اب