سستی اورکاہلی چندلمحوں کی ہو چند دنوں کی ہو چند مہینوں کی
ہویاپھر چند سالوں کی یہ ایک میٹھازہر ہے
بہت سے لوگ خوشی خوشی کھاتے رہتےہیں اورآخران کامستقبل انجان سی موت
مرجاتاہے انسان کوہوش اس وقت آتی ہے جب
وقت گزرچکاہوتاہے پھرانسان اپنے آپ کو جھوٹی تسلیاں دیتاہےاپنے ضمیرکومطمٔن
کرنےکی کوشش کرتاہے لیکن انسانی ضمیرکبھی جھوٹ نہیں بولتا یوں انسان خود کو ملامت
کرتارہتاہے
اب پچھتاۓ کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت
کورٹ میں اچھے وکیل کو فیس دے کرجھوٹاکیس تو جیتا جاسکتا ہے
لیکن اپنے ضمیر کے سامنے انسان کبھی فتح یاب نہیں ہوسکتا حضورﷺ
نے ارشاد فرمایا
بندہ تقوے کی رُوح کو اس وقت تک نہیں پا سکے گا جب تک وہ اپنے ضمیر کی خلش کا احترام نہیں کرے گا۔
بندہ تقوے کی رُوح کو اس وقت تک نہیں پا سکے گا جب تک وہ اپنے ضمیر کی خلش کا احترام نہیں کرے گا۔
ضمیر بیچارہ تو اپناکام کرتا رہتا ہے لیکن بے حس انسان اس
کی سن کربھی ان سنی کردیتاہے بات سمجھ
آبھی جاتی ہے لیکن اس پر عمل نہیں کرسکتا کیونکہ اس کانفس اورانا آڑے آجاتے ہیں
ضمیرجاگ ہی جاتاہےاگر زندہ ہو اقبال
کبھی گناہ سے پہلے تو کبھی گناہ کے بعد
اشفاق احمد کہتے ہیں
وقت اورسمجھ ایک ساتھ خوش قسمت لوگوں کوملتے ہیں
کیونکہ اکثروقت پر سمجھ نہیں ہوتی اورسمجھ آنے تک وقت نہیں رہتا
ہمارامسئلہ یہ ہے کہ ہم
عام طورپر ان باتوں سےآنکھیں چراتےہیں جن سے ہمارا ضمیر جاگ سکتا ہے ہرناکامی کو
قسمت یاپھردوسروں کے سر پر ڈال دیاجاتا ہے اورہرکامیابی کاسہرااپنے سرسجالیا جاتا
ہے بحرحال زندگی اتنی بے وفا ہے جس نے آج
تک کسی کو بھی نہیں بخشا ہر ایک کو موت کے حوالے کردیتی ہے
زندگی اک بے
وفا ہے اک دن ٹھکراۓ گی
موت اک محبوبہ
ہے ساتھ لے کر جاۓ گی
سکندراعظم جب یونان سے چلا تو فتوحات کا
ایساسلسلہ چلا کہ وہ ملتا ن آن پہنچا ملتا ن فتح کرنے کے بعد وہ واپس پلٹا عراق میں ہی پہنچاتھا کہ بیمارپڑگیا شاہی طبیبوں نے موت
کی پیش گوئی کردی اب وہ چیخ چیخ کرکہہ رہا تھا
’‘ہے کوئی جومیری ساری سلطنت لےلے اور مجھے اتنی مہلت دلادے
کہ میں اپنی سرزمیں یونان جاکرمروں’‘ لیکن زندگی نے اسے بھی وقت نہ دیا جواپنی لاکھوں مربع میل کی سلطنت بھی دینے کوتیارتھا
اللہ تعالیٰ قرآن مجید
میں ارشاد فرماتا ہے
اذاجاء اجلھم فلایستاخرون ساعۃ و لایستقدمون (القرآن)
موت جب آجاتی ہے تو نہ ایک لمحہ آگے اور نہ ایک لمحہ پیچھے ہوتی ہے
حضورﷺ نےفرمایاپانچ چیزوں کوپانچ چیزوں سےپہلےغنیمت جانو
فراغت کو مشغولیت سے پہلے سےپہلے
جوانی کوبڑھاپےسےپہلے صحت کوبیماری سےپہلےخوشحالی کو محتاجی سے پہلے اورزندگی کوموت سے پہلے
Comments
Post a Comment